aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
سلاجقہ کی حکومت اگرچہ خاندانی حصوں میں تقسیم ہو چکی تھی مگر اس میں ابھی بھی کچھ غیور نوجوان تھے جو اپنی ایمانی شمعوں کو جلائے ہوئے تھے۔ یہ طاطاریوں کی خوں ریزی کے زمانے کے بعد کی بات ہے کہ سعد بن زنگی کے یہاں ایک ایسا نوجوان سپاہی تھا جس کی ایمانی حمیئت ابھی بھی پر لگا کر قرن اول کی طرح اڑنا چاہتی تھی اور جس نے بیت المقدس کو جو عمر رض کے زمانے میں فتح کر لیا گیا تھا اور دوبارہ صہیونی طاقتوں کی گرفت میں تھا کو فتح کرنے کی ٹھان لی۔ مگر وہ زمانہ خانہ جنگیوں میں ملوث تھا اور مسلمانوں کی چھوٹی چھوٹی ریاستین ایک دوسرے کو کچل کر اپنا رعب برقرار رکھنا چاہتی تھیں۔ صلاح الدین ایوبی نے جب بیت المقدس کی طرف قدم بڑھائے تو راستے میں اسے اپنے ہی لوگوں سے جنگ کرنا پڑی اور آخر کار اس نے بیت المقدس کو دوبارہ فتح کر لیا۔ یہ ناول اسی داستان ایمان افروز پر محمول ہے جس کی زبان نہایت ہی خوبصورت ہے اردو زبان نے ابھی تک اس کو ادبی داستانوں میں شمار نہیں کیا ہے۔یہ پانچ جلدوں پر محمول ہے۔ زیر نظر داستان کا چوٹھا حصہ ہے۔
عنایت اللہ پاکستان کے ایک معروف ادیب، صحافی، مدیر، افسانہ نویس، جنگی وقائع نگار اور تاریخی ناول نگار تھے۔ اپنے یادگار تاریخی ناولوں اور پاک بھارت جنگ 1965ء و پاک بھارت جنگ 1971ء کی داستانوں سے شہرت پائی۔ ماہنامہ حکایت اور سیارہ ڈائجسٹ کے پیچھے انہی کی شب و روز محنت تھی۔ میم الف، احمد یار خان، وقاص، محبوب عالم، التمش، صابر حسین راجپوت اور دیگر قلمی ناموں سے بھی شاہکار ادب تخلیق کیا۔۔ عنایت اللہ مرحوم نے 79 سال کی عمر تک بھرپور ادبی تخلیقات اردو ادب کو دیں جن کی تعداد لگ بھگ 100 کے قریب ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets