aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
’داستان خواجہ بخارا کی‘ کتاب کے مصنف لونید سولوویف ہیں۔ یہاں اس کتاب کے بارے میں یہ بتانا ضروری ہے کہ یہ کتاب عموماً ان تمام کتابوں سے یکسر الگ ہے جس میں ملّا نصیر الدین کی شبیہ گدھے پر سوار کسی جوکر یا مسخرے کی دکھائی جاتی ہے۔ اس کتاب میں وہی ملّا جب خواجہ نصیر الدین کی شکل میں دکھتے ہیں تو وہ بے لوث ایثار، ہمت، شریفانہ فراست اور ایماندارانہ ذکاوت کی علامت کے طور پر ابھرتے ہیں جن کا شہرہ سارے مشرق وسطیٰ میں تھا۔ ان تمام خوبیوں کا ذکر خود مصنف کرتا ہے۔ اصلاً یہ کتاب لیونید نے اپنے دوست مومن عادلوف کی یاد میں لکھا تھا اور وہ برملا اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ وہ تمام صفات خود ان کے دوست میں بھی موجود تھیں جو دشمن کی گولی کا شکار بن گیا تھا اور کتاب لکھتے ہوئے کئی مصنف نے اپنے دوست کو اپنے سرہانے کھڑا محسوس کیا تھا۔ اس کا ترجمہ دنیا کی کئی زبانوں میں ہوا۔ انگریزی میں the tale of hodja nasreddin کےنام سے ترجمہ کیا گیا۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free