aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
روح کیا ہے اور انسانی بدن میں یہ کس طرح سے اپنا کام کرتی ہے اسی طرح اس کی اصل کیا ہے اور مرنے کے بعد روح کا کیا ہوتا ہے یہ ایسے سوالات ہیں جو فلسفہ کا اہم موضوع رہے ہیں ۔ اس کتاب میں بھی انہی جیسے سوالات کے جوابات جانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ اس کتاب میں مصنف نے پہلے روح کا قدیمی تصوف پیش کیا ہے پھر مذہبی تصور روح کو بتایا ہے اس کے بعد مسلم مفکرین کے خیالات کو بیان کیا گیا ہے اور سب سے آخر میں سائنٹفک تصور روح پر بات کی گئی ہے۔ قرآن میں کفار مکہ کے اس سوال کا ذکر ہے جو وہ نبی سے پوچھا کرتے تھے اور اس کا جواب بھی ہے۔ مگر زمانہ قدیم میں روح کا تصور یہ تھا کہ وہ مرنے کے بعد یہاں گھومتی رہتی ہے اور لوگوں کو پریشان کرتی ہے اس لئے وہ لوگ مردے پر پتھر رکھ دیتے تھے تاکہ وہ باہر نہ آسکے۔ اسی طرح سے ہندو عقیدہ یہ ہے کہ روح ایک غیر فانی شئے ہے جو ایک جسم سے دوسرے جسم میں مرنے کے بعد سرایت کر جاتی ہے جسے عقیدہ آوا گمن کہتے ہیں۔ مسلمانوں کا خیال بھی یہ ہے کہ وہ ایک بار میں پیدا کر دی گئی ہیں اور قیامت تک محفوظ رہتی ہیں۔ مگر مفکرین اس بات کو مختلف انداز میں کہتے ہیں کسی کے یہاں روح طبیعت کو کہا جاتا ہے اور ہر چیز کی ایک الگ روح مانا جاتا ہے جو انسانوں میں ترقی یافتہ ہے اور اسے مدلل کرنے کی صلاحیت حاصل ہے اور پیڑ پودوں میں یہ غیر ترقی یافتہ ہے۔ کسی نے کہا ہے کہ روح فرشتہ ہے کسی نے اسے دو حصوں میں بانٹا ہے اور کہا ہے کہ ایک روح انسانی بدن کا حصہ ہے جو انسان کے ساتھ اس کے گوشت پوست میں ایسی سرایت کئے ہوئے ہے کہ اس کو الگ نہیں کیا جا سکتا جس کو کھاکر کیڑے مکوڑے روح حاصل کرتے ہیں اور دوسری ہوا کی صورت میں ہے جو بدن سے نکل کر اسٹور ہو جاتی ہے اور باقی رہتی ہے۔ کسی نے روح اور نفس کو ایک ہی کہا ہے تو کسی نے اعمال و افعال کو روح کہا ہے۔ کوئی روح کو مادہ کہتا ہے تو کوئی غیر مادہ اس سب کے وپریت سائنٹفک طریقہ بھی ہے جس میں یورپ نے اپنی تجربہ گاہوں میں تحقیق کرنے کی کوشش ہے جہاں پر کچھ نئے قسم کے قضیہ ابھر کر سامنے آئے ہیں جنہیں اس کتاب میں پڑھا جا سکتا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free