نامی انصاری کا نام محمد رحمت اللہ تھا۔ 31 جنوری 1930 کو جائس ضلع بریلی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کے بعد تلاش معاش کے لئے کانپور آگئے، یہیں رہ کر مزید تعلیم حاصل کی اور شاعری سے شغف میں بھی اضافہ ہوا۔ کانپور میں ان کے قیام کا زمانہ ترقی پسند تحریک کی سرگرمیوں سے پر تھا۔ اس کے ہفتہ وار جلسے پابندی سے ہوا کرتے تھے۔ دیوندر اسر، ساحر ہوشیار پوری، نریش کمار شاد، اور نند کشور وکرم انہیں جلسوں میں شرکت کی وجہ سے نامی انصاری کے قریبی دوستوں میں شامل ہوگئے تھے۔ نامی نے اپنی تخلیقی اور تنقیدی کارگزریوں میں تحریک کی فکر سے استفادہ ضرور کیا لیکن وہ عام ترقی پسندوں کی طرح تحریک کے نظریاتی جبر کا شکار نہیں ہوئے۔
1980 میں نامی کا پہلا شعری مجموعہ ’برگ سرسبز‘ کے نام سے شائع ہوا۔ ’روشنی اے روشنی‘ ان کا دوسرا شعری مجموعہ ہے۔ شاعری کے علاوہ نامی نے بچوں کے لئے بھی کئی کتابیں لکھیں اور متعدد اہم موضوعات پر تنقیدی مضامین اور کتابیں لکھیں۔ ’آزادی کے بعد اردو نثر میں طنز ومزاح‘ نامی کی اس موضوع پر اہم ترین کتاب ہے۔ ’افکار واظہار‘ ان کے تنقیدی مضامین کا مجموعہ ہے۔ انہوں نے دیا نرائن نگم اور مرزا فرحت اللہ بیگ کے مونوگراف بھی لکھے۔