aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ریختی اردو نسوانی شاعری کی ایک شکل ہےجس میں خواتین کی زبان میں ان کے اپنے بارے میں اظہار خیال جاتاہے۔ زیر نظر کتاب میں ریختی کی ابتداء کے اسباب و عوامل کا جائزہ اور اس کے تدریجی ارتقا کا مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔اور ہندوستانی روایت اور دکن کے سماجی پس منظر میں ان حالات کا پتہ لگانے کی کوشش کی گئی ہے جو ریختی کی تشکیل و ترقی میں ممد و معاون رہے ہیں ۔زیر نظر کتاب میں قدیم اور قلمی نسخوں کے ذریعہ کچھ نئے ریختی گویوں کو شامل کیا گیا ہے، جبکہ ایاغی اور قادر کی ریختیوں کی تردید کی گئی اور بسم اللہ کے کلام کو ابتدائی ریختی کے ذیل میں شمال کیا گیا ہے۔اس کتاب کو مصنف نے پانچ ابواب میں تقسیم کیاہے، پہلاباب ریختی کی تعریف کے بارے میں ہے، دوسراباب ریختی کی ابتدا کے بارے میں ہے۔ تیسرا باب دکن میں ریختی کا تاریخی اور سماجی پس منظرکاذکر ہے، چوتھے باب میں دکن میں ریختی کا ارتقا جبکہ پانچویں باب میں ریختی کی تہذیبی اہمیت کو بیان کیا گیا ہے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets