aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب دکن میں اردو ادب کی ترویج و ترقی اور اس کے نمائندہ شعرا پر محمول ہے۔ دکن چونکہ ادبا کا مرکز تھا اور نظام شاہی حکومت کے امرا نہ صرف ادب دوست تھے بلکہ وہ خود صاحب دیوان شاعر و ادیب ہوا کرتے تھے۔ اس لئے ان کے یہاں شعرا و ادبا کی ایک بڑی جماعت کا اجتماع رہتاتھا۔ جس کے نتیجے میں فارسی کے ساتھ ساتھ اردو ادب کو بھی پھلنے اور پھولنے کا موقع فراہم ہو گیا۔ یہ کتاب جب چھپ کر آئی تو بہت مقبول ہوئی ، ابتداء میں یہ چند صفحات پر محمول تھی مگر آہستہ آہستہ ایک ہزار صفحات کے اوپر پہونچ گئی۔ اس کتاب میں سب سے پہلے اردو ادب کی لسانیات پر گفتگو کی گئی ہے اس کے بعد پوری کتاب کو ادوار پر تقسیم کیا گیا ہے۔ سب سے پہلے بہمنی عہد کی اردو کو موضوع بحث بنایا گیا ہے اور اس کے نمائندہ شعرا پر بات کی گئی ہے۔اس کے بعد قطب شاہی عہد اور اس کے شعرا کو موضوع سخن بنایا گیا ہےاور نثر و نظم دونوں پر بات کی گئی ہے۔پھر عادل شاہیان کی نثر و نظم اس کے بعد مغلیہ اردو پر بات ہے اس کے بعد سلطنت آصفیہ پر۔ الغرض پوری کتاب دکنیات کے ادبا و شعرا پر محمول ہے ۔ دکنی ادب کو جاننے اور مطالعہ کرنے کے لئے یہ ایک بہترین کتاب ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free