aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو غزل میں دکن کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ زیر نظر کتاب میں دکنی غزل کی نشوو نما کا تفصیلی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کل پانچ ابواب میں منقسم ہے۔ پہلے باب میں صنف غزل کے آغاز اور اس کی نشو نما پر روشنی ڈالی گئی ہے ، ساتھ ہی عربی و فارسی شاعری کی اہمیت اور رجحانات کا سرسری جائیزہ لیا گیا ہے ۔ دوسرا باب قدیم دکنی غزل کے ابتدائی نقوش پر مبنی ہے۔ اس میں دکنی اولین غزل گو شاعروں کے کلام کا تنقیدی جائزہ لیا گیا ہے۔ تیسرے باب میں دبستان گولکنڈہ میں غزل کی نشوو نما پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ چوتھے باب میں دبستان بیجاپور کے غزل گو شاعروں کی تخلیقی کاوشوں کا تحقیقی اور تنقیدی جائزہ سماجی اور ادبی پس منظر میں لیا گیا ہے اور آخری باب دکنی غزل ۱۶۸۶ کے بعد کا جائزہ پیش کرتا ہے۔ کتاب اردو ادب سے متعلق انتہائی اہم معلومات پر مبنی ہے ۔ لہٰذا زبان و ادب سے دلچسپی رکھنے والے اشخاص کے لئے نہایت ہی کارآمد ہے۔آخر میں کتابیات اور مصنف کا تعارف دیا گیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets