aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاہ مبارک آبرو کی ابتدائی شاعری محمد شاہی دور کی آئینہ دار ہے۔ چونکہ مزاجا وہ حسن پرست تھے۔ لہٰذا خوبصورت چیزوں سے انہیں دلچسپی تھی۔ ایہام گوئی کے باوجود ان کی شاعری میں خلوص، سچائی اور سادگی سے اظہار جذبات کی مثالیں بھی ملتی ہیں۔ فارسی شاعر ی کے اثرات بھی نمایاں محسوس ہوتے ہیں، ساتھ ہی ساتھ ہندی کے اثرات بھی دکھائی دیتے ہیں۔ آبرو کا زمانہ محمد شاہی کا زمانہ تھا ۔بادشاہ کو نہ معاشرے کی تنظیمِ و تعمیر سے سروکار تھا نہ امورِ سلطنت اور نہ ہی اس کی حفاظت اور انتظام وانصرام سے کوئی غرض تھی۔ وہ ہر چیز سے بے نیاز رنگ رلیاں منانے میں مصروف تھا۔ اس کے ساتھ پورا معاشرہ حالتِ مد ہوشی میں تھا۔ ہر طرف رقص و سرور اور موسیقی کی محفلیں گرم تھیں۔ خوش وقتی ، حسن پرستی عاشق مزاجی ، امرد پرستی اورمئے نوشی کے لوازمات کے ساتھ یہ مجلس آرائی، زندگی سے وقتی لذت ، جسمانی لطف و نشاط حاصل کرنے کا ذریعہ تھی۔ آبرو اسی مجلسی زندگی کے شاعر تھے۔ان کا پورا دیوان اسی تہذیب کا آئینہ ہے۔ ایہام گوئی ، رعایتِ لفظی اور روز مرہ کے مشاہدات کا اظہار اسی مجلسی ماحول کا حصہ ہیں۔اہلِ مجلس آبرو کی شاعری کو سن کر اپنی یادوں کا لطف لیتے تھے کیوں کہ آبرو ان کے تجربوں کو بیان کرتے تھے۔ زیر نظر دیوان کو محمد حسن نے مرتب کیا ہے۔ جس میں ان کی حالات زندگی کے علاوہ طرز کلام پر بھی روشنی ڈالی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets