aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مرزا اسد اللہ خان غالب وہ نام ہے جس کےتعارف کی چنداں ضرورت نہیں۔کیوں کہ اگر ہم یہ کہیں کہ غالب اردو زبان کا سب سے بڑا شاعر ہے تو بعید نہیں۔ غالب اگر چہ بنیادی طور پر فارسی زبان کا شاعر تھا اور اس کو اپنی فارسی دانی پر ناز بھی رہا مگر جس دور میں غالب فارسی میں نغمہ سرائی کر رہا تھا اس دور میں فارسی کی محفلیں اجڑ چکی تھیں اور برائے نام ایک دو شمعیں ٹمٹما رہی تھیں۔ اسی لئے بہت جلد ہی غالب کو اس بات کی سمجھ آگئی کہ اب وہ بیدل کی طرح مشکل الفاظ میں شاعری نہیں کر سکتا کیوں کہ اب اس کے سمجھنے والے نہیں رہے۔ اسی لئے اس نے سہل نگاری کی طرف توجہ کی مگر پھر ان کو محسوس ہوا کہ فارسی زبان میں ان کو وہ عز و احترام نہیں جس کے وہ حقدار ہیں اس لئے انہوں نے اردو زبان میں شاعری شروع کر دی۔اول اول فارسی مشق کی وجہ سے اردو شاعری میں فارسی کا غلبہ رہا اور سخت گوئی کی طرف مائل نظر آئے۔مگر آخر میں انہوں نے بہت ہی آسان اردو زبان میں شاعری کی اور یہی شاعری ان کی شہرت و مقام بالا کے لئے سبب بنی اور اس نے ان کو پوری دنیا میں شہرت دلائی۔ یہ دیوان ان کی اردو شاعری پر مبنی ہے جس میں 200 سے زیادہ غزلیں اور قصیدے شامل ہیں۔ غزلیات غالب کو بہت سے نغمہ سنجوں نے اپنے اپنے انداز میں گایا ہے جو یقینا دل کو بھاتا ہے۔ غالب کو پڑھنے والے ااس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ زیر نظر دیوان کی حسرت موہانی نے مرزا کی شخصیت اور شاعری پر روشنی ڈالتے ہوئے شرح کی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets