aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
حافظ شیرازی صاحب کی تمام عمر کا حاصل بس ایک ہی دیوان ہے جو مقبول خاص و عام ہے۔ حافظ شیرازی کی شاعری کا سرمایہ ان سے زیادہ نہیں مگر اس سرمایہ سے انہوں نے تمام دنیا کی قدر دانی اور قبولیت خریدی۔ خواجہ صاحب نے کمال ایجاز سے عاشقانہ اور عارفانہ فضاء میں شاعری کی۔ ان کے یہاں مولانا روم کی حکمت و تصوف اور سعدی کا درس عشق ایک ساتھ نظر آتا ہے۔حافظ شیرازی کے دیوان میں غزلیں ملتی ہیں۔ دو مختصر مثنویاں ایک (ساقی نامہ) اور چند قصیدے اس پر مستزاد۔ حافظ شیرازی نے سعدی اور رومی کی پیروی کی۔ دیوان میں کم ازکم تیس غزلیں سعدی کی بحر میں ہیں اور چند رومی کے زیر اثر ہیں مگر الفاظ ، تراکیب ، معانی آفرینی اور دل آویزی میں آپ کا کلام اول سے آخر تک منفرد ہے۔ خواجہ صاحب کا دیوان کا ہر شعر نزاکت و لطافت ، ضائع و بدائع اور حسن و ادا کا ایک اعلی نمونہ ہے۔ دیوان حافظ کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اہل ایران حافظ کے دیوان سے فال نکالتے ہیں۔ دیوان کی اہمیت کے پیش نظر کئی زبانوں میں اس کے تراجم بھی ہوئے۔ زیر نظر دیوان میں فارسی عبارت کے ساتھ اردو ترجمہ اور حواشی کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets