Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مصنف : حضرت علی

اشاعت : 001

ناشر : آصف جاوید

سن اشاعت : 1992

زبان : اردو

موضوعات : شاعری

صفحات : 230

معاون : جامعہ ہمدردہلی

دیوان حضرت علی
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف: تعارف

حضرت علی ابن ابی طالبؑ (599ء – 661ء) اسلامی تاریخ کی ایک درخشاں، ہمہ جہت اور بے مثال شخصیت ہیں۔ وہ رسول اکرم حضرت محمد ﷺ کے چچا زاد بھائی، داماد، اور پہلے نوجوان مرد تھے جنہوں نے اسلام قبول کیا۔ حضرت علیؑ شیعہ مسلمانوں کے پہلے امام اور خلیفہ ہیں، جبکہ اہلِ سنت کے نزدیک خلافتِ راشدہ کے چوتھے خلیفہ کی حیثیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے بچپن ہی سے حضور اکرم ﷺ کی سرپرستی میں تربیت پائی اور دین، حکمت، عدل، زہد، اور قیادت کے اعلیٰ مدارج حاصل کیے۔ انہوں نے اسلام کے ابتدائی دور میں نہ صرف عسکری میدانوں میں بہادری کے جوہر دکھائے بلکہ علم و حکمت کے میدان میں بھی گراں قدر خدمات انجام دیں۔ حضرت علیؑ کو اسلامی دنیا میں ’’باب العلم‘‘ (علم کا دروازہ) کہا جاتا ہے۔ ان کی علمی میراث نہ صرف دینیات بلکہ فلسفہ، فقہ، اخلاقیات، اور سیاست جیسے موضوعات پر محیط ہے۔ ان کے اقوال، خطوط، اور خطبات کو ’’نہج البلاغہ‘‘ کے عنوان سے مرتب کیا گیا، جو عربی ادب اور اسلامی فکر کا شاہکار شمار ہوتا ہے۔ اس کتاب میں موجود ان کے کلام میں فصاحت، بلاغت، گہرائی، اور روحانیت کی جھلک نمایاں ہے۔ 
حضرت علیؑ عربی ادب کے بانیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کی نثر فکری عمق اور ادبی لطافت کا حسین امتزاج ہے۔ ان کے خطبات میں موضوعاتی تنوع، اظہار کی بلاغت، اور معانی کی تہ داری نظر آتی ہے۔ ان کے اقوالِ زرّیں دنیا بھر میں حکمت و دانائی کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ ان کی شاعری بھی ادبی سرمایہ ہے، جس میں اخلاقی تعلیمات، دنیا کی بے ثباتی، اور معرفتِ الٰہی کی جھلک ملتی ہے۔ اگرچہ حضرت علیؑ کو زیادہ تر نثر نگاری اور خطابت سے یاد کیا جاتا ہے، مگر ان کے منسوب چند اشعار عربی کلاسیکی شاعری کا حصہ بن چکے ہیں۔
حضرت علیؑ نے ادب کو محض زبان کا کھیل نہیں سمجھا، بلکہ اسے فکر و فلسفہ اور روحانیت کا وسیلہ بنایا۔ ان کی نثر میں قرآنی اسلوب کی چھاپ، اور ان کی فکری ژرف نگاہی نے بعد کے صوفیانہ اور فلسفیانہ ادب کو گہرے طور پر متاثر کیا۔
 حضرت علیؑ کی شہادت 661ء میں مسجد کوفہ میں نمازِ فجر کے دوران ہوئی۔ ان کا مزار نجف اشرف (عراق) میں واقع ہے، جو آج بھی علم و روحانیت کے متلاشیوں کا مرکز ہے۔ حضرت علیؑ کی ذات میں ایک عظیم سپہ سالار، عادل حکمران، زاہد انسان، صاحبِ علم مفسر، اور فصیح و بلیغ ادیب کی خوبیاں یکجا تھیں۔ وہ تاریخِ اسلام کے وہ نایاب چراغ ہیں جن کی روشنی آج بھی فکر و عمل کی راہوں کو منور کرتی ہے۔


.....مزید پڑھئے
For any query/comment related to this ebook, please contact us at haidar.ali@rekhta.org

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

مقبول و معروف

مقبول و معروف اور مروج کتابیں یہاں تلاش کریں

مزید
بولیے