aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ماہ لقا چندا 7 اپریل 1768 کو اورنگا آباد (موجودہ مہاراشٹر) میں چندہ بی بی کے طور پر پیدا ہوئیں۔ ان کی والدہ راج کنور تھیں، جو ایک طوائف تھیں اور راجپوتانہ سے ہجرت کرکے آئی تھیں، جبکہ والد بہادر خان تھے، جو مغل شہنشاہ محمد شاہ کے دربار میں منصبدار (فوجی افسر) کے طور پر خدمت انجام دیتے تھے۔ خان دلی سے حیدرآباد دکن ہجرت کر گئے جہاں ان کی ملاقات راج کنور سے ہوئی اور دونوں نے شادی کر لی۔ چندہ بی بی کو کنور کی ایک اولاد سے محروم بہن مہتاب ما نے گود لے لیا تھا، جو نواب رکن الدولہ کی پسندیدہ طوائف تھیں، جو حیدرآباد کے وزیراعظم تھے۔ نواب رکن الدولہ نے ماہ لقا بائی کی تربیت میں ذاتی دلچسپی لی اور انہیں بہترین اساتذہ فراہم کئے۔
ماہ لقا بائی شمالی ہندوستان کے مشہور شاعروں جیسے میر تقیؔ میر، مرزا محمد رفیع سودا اور خواجہ میر درد کی ہمعصر تھیں۔ وہ پہلی خاتون شاعرہ تھیں جنہوں نے ایک دیوان لکھا، جو اردو غزلوں کا مکمل مجموعہ تھا۔ اس مجموعے کا نام ”گلزار مہ لقا“ تھا، جس میں 39 غزلیں شامل ہیں، اور ہر غزل میں 5 اشعار ہیں۔ یہ مجموعہ ان کی وفات کے بعد 1824 میں شائع ہوا۔ ”دیوان چندہ“ مہ لقا کا ایک قلمی مجموعہ ہے جس میں ان کی 125 غزلیں شامل ہیں، جنہیں انہوں نے 1798 میں مرتب کیا اور اس کی خطاطی بھی کی۔ اس کا ایک دستخط کیا ہوا نسخہ یعنی سائنڈ کاپی 18 اکتوبر 1799 کو کیپٹن میلکم کو ایک رقص کی پرفارمینس کے دوران تحفے میں دی گئی، جو میر عالم کے گھر میں ہوئی تھی۔ یہ اب برطانوی میوزیم میں محفوظ ہے۔