aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
رنجور ان شاعروں میں سے ہیں جن کی شاعری عظیم آباد کو ایک الگ دبستانی حیثیت دینے میں معاون رہی۔ ان کی پیدائش 15 مئی 1863 کو صادق پور بہار میں ہوئی۔ نام محمد یوسف جعفری تھا ، رنجور تخلص اختیار کیا۔ شمس العلما اور خان بہادر خطاب پائے۔ ابتدائی تعلیم اپنے چچازاد بھائی مولانا عبدالحکیم سے حاصل کی اور 1883 میں کلکتہ یونیورسٹی سے انٹرنس پاس کیا۔ مدرسہ عالیہ کلکتہ کے رکن منتخب کئے گئے۔ کلکتہ یونیورسٹی کے صدر مدرس رہے اور بورڈ آف اکزامینیشن کے رکن منتخب کئے گئے۔
رنجور مولانا اابولکلام آزاد کے قریبی دوستوں میں سے تھے۔ آزاد نے اپنے خطوط میں متعدد جگہوں پر رنجور کا ذکر کیا ہے ۔
رنجور نے اپنی شاعری کی اشاعت میں کبھی دلچسپی نہیں لی۔ اسی بنا پر وہ ایک لمبے عرصے تک پردۂ خفا میں رہے۔ خدا بخش لائبریری سے دستیاب ہونے والی ان کی بیاضوں کو دیوان رنجور کے نام سے شائع کیا گیا۔ رنجور کی شاعری میں سنجیدہ فکری مضامین کے ساتھ ساتھ طنز ومزاح کی صورتیں بھی نظر آتی ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets