aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
راسخ عظیم آبادی اٹھارویں صدی کے نصف آخر اور انیسویں صدی کے ربع صدی اول کے ایک اہم شاعر ہیں۔ زیر مطالعہ راسخ کا دیوان ہے۔ جس کے متعلق یہی کہا جاتا ہے کہ یہ قلمی نسخہ راسخ کا اپنا نسخہ ہے ،جس میں جابجا جو اصلاحیں ، قطع و برید، تغیر وتبدل، کمی بیشی ایک ہی قلم سے کی گئی ہیں۔ اس اعتبار سے یہ قلمی نسخہ زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔اس دیوان میں دیگر مطبوعہ دواوین اور مذکورہ قلمی نسخہ کا موزانہ کیا گیا ہے۔مطبوعہ دیوان کے آخر میں قصائد اور مثنویات کے اشعار کا ایک اشاریہ کے ساتھ شاعر کی تمام غزلیں شامل ہیں۔
شیخ غلام علی راسخؔ :۔عظیم آباد کے رہنے والے تھے ۔1162ھ1748ء مطابق میں پیدا ہوئے 1221ھ مطابق 1806ء تک کلکتہ ، غازی پور ، لکھنؤ اور دہلی میں سیاحت کرتے رہے ۔ لکھنؤ میں زیادہ قیام رہا اور آتشؔ و ناسخؔ مصحفیؔ کے ساتھ ہم مجلس رہے ۔1232ھ مطابق1816ء میں عظیم آباد واپس آگئے اور وہاں شعر و شاعری کی محفلیں گرم کیں۔ میرؔ کے شاگرد تھے ۔تصوف کا رنگ کلام میں غالب ہے سادگی اور صفائی ان کا خاص جوہر ہے ۔1238ھ مطابق1822ء میں وفات پائی۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets