aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شہیدیؔ۔نام کرامت علی۔تخلص شہیدیؔ اور وطن بانس بریلی تھا۔تعلیم و تربیت لکھنؤ میں ہوئی ۔شاعری کا شوق پیدا ہوا تو مصحفی کے شاگرد ہوگئے اور ان کی وفات کے بعد اپنا کلام شاہ نصیر دہلوی کو دکھانے لگے جب کبھی دہلی آتے تو شیفتہ سے بھی صحبت رہتی بقول صاحب مراۃ الشعرا نہایت یارباش زندہ دل ۔بذلہ سنج مرنجان و مرنج اور وارستہ مزاج آدمی تھے۔
آخر عمر میں حج کو گئے حج سے فراغت کے بعد جس وقت مدینہ منور کے لئے سوار ہوئے اور روضہ اقدس کے سامنے آپ کا اونٹ پہنچا تو اس پر نظر پڑتے ہی حرکت قلب بند ہوگئی اور آپ کا انتقال ہوگیا ۔تاریخ وفات4صفر1256ھ 7اپریل 1840 ہے۔ شہیدی اور شاعروں میں اپنی نعت کیلئے مشہور ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi
GET YOUR FREE PASS