aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاہ تراب علی قلندر کا شمار قلندریہ سلسلہ تصوف سے ہے ۔ قلندریہ سلسلہ اپنے سلسلہ کو کہیں نہ کہیں حضرت خضر سے جوڑتا ہے ۔ مگر قلندریہ سلسلہ کی ایک خوبی تھی کہ یہ لوگ اپنے خلفاء نہیں چھوڑتے تھے اور نہ ہی اپنی اولاد کو اس کا وارث و گدی نشین بنا کر جاتے تھے یہی سبب ہے کہ ان لوگوں کے سلسلے میں تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے ان کی ابتدائی تاریخ کافی دھندلی اور بکھری ہوئی ہے۔ شاہ علی تراب قلندر ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے اس موضوع پر قلم اٹھایا اور کتاب تصنیف کی ۔ زیر نظر دیوان ان کی شعری صلاحیت کو اجاگر کرتا ہے اس میں سب سے پہلے متصوفانہ غزلوں کو بیان کیا گیا ہے جس میں توحید و عرفان سے بھری اور اس کو پڑھنے سے لذت طریقت و حقیقت حاصل ہوتی ہے۔ اس کے بعد مثنوی " عاشق و صنم" کو شامل کیا گیا ہے جو افسانہ معلوم پڑتا ہے مگر اس میں مجاز کے ذریعہ حقیقت کا حال بیان کیا گیا ہے۔ اس کے بعد ان کی ٹھمریوں کا رسالہ شامل کیا گیا ہے جو عام برج بھاشا میں معلوم ہوتا ہے اور آخر میں صوفیہ کے سلاسل کو اشعار کی شکل میں بیان کیا گیا ہے۔دیوان نہایت ہی خوبصورت ہے جس کو پڑھ کر وجد کئے بنا رہا نہیں جاتا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets