aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
وحشت کلکتّوی
نام سید رضا علی، وحشت تخلص۔ ۱۸؍ نومبر ۱۸۸۱ء کو کلکتہ میں پیدا ہوئے۔ مدرسہ عالیہ کلکتہ میں تعلیم پائی۔ کچھ عرصہ امپریل ریکارڈ ڈپارٹمنٹ میں چیف مولوی کے عہدے پر فائز رہے۔ بعدازاں کلکتہ میں اسلامیہ کالج میں اردو اور فارسی کے پروفیسر کی حیثیت سے خدمت انجام دیتے رہے۔ ۱۹۳۱ء میں حکومت وقت نے ’’خان بہادر‘‘ کا خطاب عطا کیا۔ شمس فرید پوری سے تلمذ حاصل تھا جو داغ کے شاگرد تھے۔ تقسیم ہند کے بعد وحشت کلکتہ سے ہجرت کر کے ڈھاکا چلے گئے اور وہیں ۳۰؍جولائی ۱۹۵۶ء کو وفات پاگئے۔ وحشت نے غالب کا تتبع بڑی خوبی سے کیا ہے ۔ کلام کا پہلا مجموعہ’’دیوان وحشت‘‘ ۱۹۱۱ء میں شائع ہوا جس میں کچھ فارسی کلام بھی شامل تھا۔ ’’ترانۂ وحشت‘‘ کے نام سے مکمل کلام کا مجموعہ ۱۹۵۰ء میں چھپا۔ ’’نقوش وآثار‘‘ بھی ان کی تصنیف ہے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:288
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets