by Inamullah Khan Yaqeen
deewan-e-yaqeen dehlvi
Inaamullah Khan Yaqeen Ke Deewan Ka Tanqeedi Edition
aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
Inaamullah Khan Yaqeen Ke Deewan Ka Tanqeedi Edition
زیر نظر کتاب "دیوان یقین دہلوی" انعام اللہ خان دہلوی کے دیوان کا تنقیدی ایڈیشن ہے، جس کو ڈاکٹر فرحت فاطمہ نے ترتیب دیا ہے۔ مرتب نے یقین دہلوی کی حیات، وفات، سیرت اور ان کی شاعری پر تفصیل سے روشنی ڈالی ہے، اس کے علاوہ شاعری میں ان کے مرتبے، ایہام گوئی کی ان کی مخالفت اور سادہ گوئی کی قیادت کا ذکر بھی مفصل طور پر کیا ہے۔ اصلاحی تحریک اور لسانی خدمات میں انہوں نے جو اہم کردار ادا کیا ہے، اس پر بھی بحث کی گئی ہے۔ نیز یقین کی لفظیات، فرہنگ اور حواشی وغیرہ بھی اس دیوان میں موجود ہیں۔ غرض یہ کہ انعام اللہ خان یقین کے متعلق اور ان کی شاعری کے متعلق مکمل معلو مات حاصل کرنی ہو تو یہ بے حد جامع کتاب ثابت ہوگی۔۔۔ خیال رہے کہ ایہام گوئی کے خلاف تحریک گو کہ مرزا مظہر جان جاناں نے شروع کی اور اس میدان میں اپنے شاگردوں کی تربیت کی۔ اور اردو شاعری میں تازہ گوئی کا آغاز بھی مرزا مظہر نے ہی کیا لیکن اس تحریک کے میر کارواں بننے کا شرف انعام اللہ خان یقین کو حاصل ہوا۔ یقین کا شمار اردو کے جوان مرگ شاعروں میں ہوتا ہے، لیکن کم عمری میں ہی ان کی شہرت گلاب کے پھول کی طرح شمال سے جنوب تک پھیل گئی تھی یہاں تک کہ حاتم جیسے جگت استاد نے سب سے زیادہ طبع آزمائی یقین ہی کی زمینوں میں کی۔۔
Yaqeen was the son of Nawab Azharuddin Khan. He was under the apprenticeship of Mirza Mazhar Jan-e-Janan. His taste in poetry was extremely sacred. When he started writing poetry, ambiguity was prevalent in poetry. Ambiguous poetry was full of word jugglery and artistry but no warmth of emotion. Mirza Mazhar, and later Yaqiin too opposed this trend and led a poetic trend for a lucid style. The palace of Yaqeen’s poetic majesty rests on his simplicity and poetic dexterity. The portraits of delicate and subtle romantic emotions in his poetry are not fake but true and experiential and that is why his poetry touches us deeply.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets