aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
ملک الشعرا خاقانی ہند شیخ ابراھیم ذوق کا نام اور کلام اردو شاعری میں محتاج تعارف نہیں ۔اصل نام محمد ابراہیم اور ذوق تخلص ۔انھیں عربی فارسی کے علاوہ متعدد علوم موسیقی ،نجوم ،طب ،تعبیر خواب وغیرہ پر دسترس حاصل تھی۔ ان کے شاگردوں میں مغل شہنشاہ بہادر شاہ ظفر ،محمد حسین آزاد،داغ دہلوی وغیرہ شامل تھے۔زیرنظر ذوق کا دیوان ہے ۔ ۔جس کےمطالعہ سے ذوق کے کلام کے فنی محاسن سے واقفیت ہوجاتی ہے۔ ایک ایسے قادرالکلام شاعر ،جن کا کلام بندش مضمون ،درستی الفاظ ،مناسب تشبیہات واستعارات کے لحاظ سے ہر عیب سے پاک ہے۔ذوق کے دیوان میں غزلوں کے علاوہ زیادہ تر قصیدے ملتے ہیں۔جو بادشاہوں کی مدح میں کہے گئے ہیں۔سودا کے بعد ذوق اردو زبان کے سب سے بڑے قصیدہ نگار ہیں۔ان کے غزلوں کی سب سے اہم صفت احساسات کا تنوع ہے۔جبکہ زبان دانی کے لحاظ سے ان کا کلام اہمیت کا حامل ہے۔ایسا لگتا ہے کہ ذوق نے اردو زبان میں جتنے محاورت ہیں ،تمام محاورات کو منظوم کیاہے۔ ان کے کلام میں حسن و عشق اورتصوف جیسے موضوعات بھی ملتے ہیں۔ زیر نظر دیوان کو طالب الہ آبادی نے مرتب کیا ہے، جس میں ذوق کی غزلوں کے علاوہ ان کے کلام کی اہم خصوصیات کا بھی ذکر ہے، نیز آخر میں غزلوں کی تشریحات بھی درج ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets