aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دیوتا محی الدین نواب کا تحریر کردہ اردو ناول ہے، جو اردو ماہنامہ سسپنس ڈائجسٹ میں 1977ء سے 2010ء تک بلا ناغہ شائع ہوتا رہا اور اردو ادب میں جاری رہنے والا سب سے طویل ترین اور مقبول ترین ناول بن گیا۔اس کے کل 56 حصے ہیں۔ یہ ناول فرہاد علی تیمور کی سوانح عمری ہے، جس کے والدین بچپن میں مر جاتے ہیں اور جائیداد پر اس کے رشتہ دار قابض ہو جاتے ہیں۔چنانچہ فرہادعلی تیمور اپنی جائیداد حاصل کرنے کے لیے ٹیلی پیتھی سیکھتا ہے۔رفتہ رفتہ فرہاد اس علم میں قابلیت حاصل کرتا ہے اور دوستوں کے لیے دوست اور دشمنوں کے لیے عذاب بنتا ہے۔ اسے ایک پاکستانی شخص کے طور پر بتایا گیا ہے جو محب وطن ہے لیکن ملک سے باہر ہی رہتا ہے اور کسی جگہ اس کا ٹھکانہ نہیں ہے۔ فرہاد کی زندگی کی کہانی بیان کرتے ہوئےدوست دشمن اپنے بیگانے سبھی کا نہایت تفصیل سے تذکرہ کیاگیا ہے۔دنیا کی کسی بھی زبان میں ’ دیوتا ‘ جیسی طویل داستان کی نظیر شاید ہی کہیں مل سکے۔ دعوىٰ تھا کہ اگر کوئی شخص اس کے چند حصے پڑھ لے تو وہ مکمل ناول پڑھے بغیر نہیں رہ سکتا۔ دنیا،دنیا کے ممالک ، دنیا کی سیاست اور حالاتِ حاضرہ اور مختلف ممالک کی سیاست و معاشرت ، تہذیب و ثقافت کو اگر کوئی جاننا چاہتا ہے تو اس کو یہ کتاب ضرور پڑھنی چاہئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets