aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر مطالعہ راز الہ آبادی کا شعری مجموعہ "دھڑکنیں " ہے۔ جس میں شاعر اپنے عام فہم لب و لہجہ اور متنوع موضوعات کے ساتھ جلوہ گر ہے۔ راز الہ آبادی ایک سچے محب وطن ،غریبوں کے ہمدرد اور مخلص انسان تھے ۔ یہی سارے اوصا ف ان کے کلام میں موجود ہیں۔ان کے اشعار بظاہر سادہ ہیں لیکن معنوی اعتبار سے وسیع مفاہیم کے حامل ہیں،اس سادگی میں بھی پر کاری ہے جس سے سامع اور قاری متاثر ہوئے بنا نہیں رہ سکتا۔انھوں نے اپنی غزلیہ شاعری میں عشقیہ احساسات سے لے کر زندگی کے تمام تجربات کو خوبصورت انداز میں بیان کیا ہے۔ان کا کلام اپنے اسلوب کی شگفتگی ، شوخی اور دلکشی کے باعث قارئین کی توجہ پانے میں کامیاب ہے۔بقول فراق گورکھپوری" راز الہ آبادی سے ملک بھر کے شیدایان شاعری اچھی طرح واقف ہوچکے ہیں ۔ان کے اشعار زولیدگی یا پیچیدگی ہر طرح کی الجھنوں سے پاک رہتے ہیں، ان کا کلام از دل خیزد اور بردل ریز کی ایک حسین و جمیل مثال ہے۔"
نام جابر علی اور تخلص راز تھا۔۱۹۲۹ء میں الہ آباد میں پیدا ہوئے۔ سید شمشاد حسین ہم راز سے تلمذ حاصل تھا۔ وہ مشاعرے کے کام یاب ہندستانی شاعر تھے۔ ۲۸؍دسمبر ۱۹۹۶ء کو الہ آباد میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:’’اشک ندامت‘‘، ’’دھڑکنیں‘‘، ’’رنگ ونور‘‘، ’’منزلیں‘‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:239
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets