aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
"دھوپ کے پودے"ارشد کمال کا شعری مجموعہ ہے۔جس میں ان کا داخلی اور خارجی کرب واضح ہے۔ارشد نے اردو شعر و شاعری کو اپنا شعار ایسے وقت میں بنایا ہے جبکہ شاعرکے فکر وفن کے لئے حالات سازگار نہیں رہے۔ارشد کی شاعری کامرکزی تصور یا بنیادی نشان آج کا انسان ہے۔آج کاانسان جس کجروی اور تشکیک کا شکار ہے۔ان نقوش کو ابھارنے کے لیے شاعر نے دردمندی کا سہارا لیا ہے۔جس آب و ہوا میں ارشد کی شاعری پرورش پارہی ہے وہ مادیت اور زر پرستی کا دور ہے۔وسائل زندگی کی سہولتیں اور عیش و آرام کی فروانی نے سماجی ڈھانچے منتشر کر رکھے ہیں۔ارشد کی شاعری ایک مہذب احتجاج ہے اور اس تہذیب نے ان کی شاعری کو متانت اور سنجیدگی سے متصف کیا ہے۔غزل کا مزاج تو یوں بھی اعتدال چاہتا ہے۔ان کی نظموں میں بھی شور اور ہنگامہ نہیں ہے۔تبلیغ و تلقین بھی ان کا شعار نہیں لیکن تجربات اور مشاہدات کے سہارے انسانی کردارکی کمزریوں کی طرف اشارہ ضرور کرتے ہیں اور ان اشاروں میں ملیح طنز اور شکوہ شامل ہے۔
Arshad kamal was born on 25th January 1955 at Lakhminia, Bihar. He is a central govt employee, presently posted as Director, Army HQ, Ministry of Defence New Delhi. He is generally known for his poetry, however his articles, criticism and short stories have regularly been published in various literary magazines. 'Dhoop ke Paudey', published in 2008, is the collection of ghazal and nazm. Arshad has been awarded 'Shaad Azimabadi Award' by Bihar Urdu Academy.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free