aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
دہلی جو کبھی عالم میں شہر روزگار ہوا کرتا تھا وہ کئی بار نذر بد کا شکار ہوا لوگ آئے، اور اسے لوٹا، اجاڑا، برباد کیا اور چلے گئے۔ مگر دہلی نے پھر سے اپنے حسن کو سنوارا اور نکھارا ور نئی دلہن کی طرح سج سنور کر تیار ہو گئی۔ مگر اس پر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ اسے تباہ تر کیا گیا اور اس کی رونقیں اجڑ گئیں۔ غدر کا زمانہ ایسا تھا جہاں پر اس کو بالکل تباہ و برباد کر دیا گیا۔ مصنف نے دہلی کی آخری دیدار اور اس کی چہل پہل کو اپنی اس کتاب میں جگہ دی ہے اور چونکہ مصنف عورتوں کی زبان اور دہلی کی زبان سے بخوبی واقف ہے اس لئے اس نے اس کتاب کو اسی زبان میں لکھا ہے جو دہلی کی زبان ہے۔ در اصل یہ ایک مضمون ہے جو رسالہ نگار کے ظفر نمبر میں شائع ہوا تھا۔ جس میں خصوصی طور پر لال قلعہ، بادشاہ سلامت اور شہزادوں اور شہزادیوں کے پروگرام کی سچی تصویر ہے، جسے دیکھ کر دیدہ عبرت نگاہ خون کے آنسو ٹپکائے بغیر نہیں رہ سکتا۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free