aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
جدیدت کے رجحان کے تحت اقبال مجید نے اپنی منفرد شناخت قائم کرلی ہے۔ان کو افسانے کے بیانیہ عنصر پر کامل قدرت حاصل ہے۔ جدید افسانے کواس کے تمام تر امکانات کے ساتھ برتنے کی کوشش کی ہے۔ افسانے میں علامت،استعارہ اور دیگر اظہاری صنائع بھی عمدگی سے استعمال کرتے ہیں۔زیر نظر "دو بھیگے ہوئے لوگ" جدید یت کے تحت لکھے گئے افسانوں پر مشتمل ہے۔مجموعے میں شامل تمام افسانے خوب ہیں لیکن بالخصوص "دو بھیگے ہوئے لوگ" ان کی شناخت بن چکا ہے۔یہ افسانہ دو اشخاص کے دو مختلف ذہنی رویوں کو پیش کرتا ہے۔بارش میں بھیگے ہوئے دوافرادایک بوسیدہ سائبان کے نیچے پناہ لیتے ہیں۔لیکن ایک شخص اس ٹپکتے ہوئے سائبان میں پناہ لینےکے بجائے وہاں سے کسی اور محفوظ مقام پر جانا پسند کرتا ہے ۔چاہے اس کے لیے بارش میں بھیگنا ہی کیوں نہ پڑے لیکن دوسرا شخص اس ٹپکتی ہوئی چھت کے نیچے ٹھہرنے ہی کو بہتر سمجھتا ہے ۔اس طرح ان کے آپسی مکالموں سے ان کی مختلف ذہنی رویوں کی خوب عکاسی کی گئی ہے۔اس مجموعہ میں ٹوٹی چمنی، عدو چاچا،آئینہ در آئینہ ۔دل چارہ گر ،شوکیس، بیساکھی وغیرہ کل 15 افسانے موجود ہیں۔جو اقبال مجید کے منفرد اسلوب ،جدیدت کے حامل فرد کی تنہائی ،وجودی مسائل ،باطنی کرب کے عکاس ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets