aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
عبدالصمد کا ناول "دو گز زمین" اسلوب نگارش کی وجہ سے اردوناولوں میں ممتاز مقام رکھتا ہے۔ یہ ناول ہندوستان پاکستان تقسیم کے تناظر میں ہے اس ناول میں آزادی کے بعد ایک نہایت اہم مسئلہ کو اپنے ناول کا موضوع بناکر ایک خاندان کے پس منظر میں آزادی کے بعد سے اب تک کی تاریخ رقم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں ہجرت کا سانحہ بڑے موثر طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔"دو گز زمین" کا پلاٹ سادہ ہے۔ اس ناول کا آغاز خلافت کی تحریک سے ہوتا ہے اور اختتام بنگلہ دیش کے قیام پر۔ اس لئے اس ناول میں تقسیم وطن کے نتیجہ میں کنبہ کا کرب و الم جا بجا جھلکتا ہے۔ اس ناول میں عبد الصمد نے حقیقت نگاری کے جوہر دکھائے ہیں اور سیاست کی شاطرانہ چال کو بھی بے نقاب کرنے کی کوشش کی ہے۔ ناول "دو گز زمین" میں کئی مسائل کو اُٹھایا گیا ہے۔ جیسے مسلم لیگ اور کانگریس کی تلخ سیاست، فرقہ وارانہ فسادات اور اس کے نتیجہ میں ہندو اور مسلمانوں کے ووٹ کا polarization اور اس کے نتائج، مسلمانوں کی ناقدری، زمینداری کا خاتمہ اور مسلمانوں کی بد حالی، سیاسی رہنماؤں کی مفاد پر ستی اور لوٹ کھسوٹ، بے روزگاری اور مسلمانوں کی مشرقی یا مغربی پاکستان کی طرف ہجرت، پاکستان میں مہاجرین کی درگت اور تلاش رزق میں عرب ممالک کی طرف روانگی۔ یہ وہ بنیادی موضوعات ہیں جو اس ناول کا تانا بانا تیار کرتے ہیں۔ یہ سارے احوال و واقعات کڑی سے کڑی سے کڑی ملا کر فطری انداز میں پیش کئے گئے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ اس ناول میں عبدالصمد نے مسلمانوں کی نفسیاتی و جذباتی کیفیتوں کی زندہ تصویریں پیش کی ہیں۔ زیر نظر شہرہ آفاق ناول کے لیے عبد الصمد کو1990 میں ساہتیہ اکادمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ اس ناول کا متعدد ہندستانی زبانوں بشمول انگریزی اور ہندی میں ترجمہ ہوچکا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free