aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر مطالعہ جمیل الدین عالیٰ کے دوہوں پر مشتمل مجموعہ بعنوان " دوہے" ہے۔ جس میں شاعرکی شخصیت کا عکس نمایاں ہے۔شاعرکے دوہوں میں مضامین کا تنوع صاف نظر آتا ہے۔زندگی کے مختلف مسائل اور متفرق واقعات و حالات کو شاعر نے دوہوں کے پیرائیہ میں ڈھالا ہے۔ان دوہوں میں شاعر کے احساسات و جذبات کے متنوع رنگ واضح ہیں۔ یہ دوہے ان کے کئی مجموعوں سے جمع کئے ہیں۔ کچھ دوہے ان کے پہلے مجموعہ "غزلیں، دوہے، گیت" سے ہیں۔ کچھ دوہے ان کے دوسرے مجموعے "لاحاصل" سے ہیں۔ کچھ "اے مرے دشت سخن" سے۔ اس طرح کچھ اور دیگر مواقع سے کہے گئے دوہے بھی اس میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ جمیل الدین عالی کے دوہوں پر مطبوعہ مضامین کے اقتباسات بھی اس مجموعے میں شامل ہیں۔ جس سے عالی کے دوہے اور ان کے فن کا پتا چلتا ہے۔
مرزا جمیل الدین احمد نام اور عالی تخلص ہے۔یکم جنوری۱۹۲۶ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ آبائی وطن لوہارو ہے۔تقسیم ہند کے بعد آپ کراچی چلے آئے اور پاکستان گورنمنٹ کے ایک مرکزی دفتر میں ملازم ہوگئے۔۱۹۵۱ء میں سی ایس ایس کے امتحان میں کامیابی کے بعد انکم ٹیکس آفیسر مقرر ہوئے۔۱۹۷۶ء میں ایل ایل بی کا امتحان پاس کیا۔ پاکستان رائٹرز گلڈ قائم کرنے میں آپ کا بڑا ہاتھ ہے۔ان کا پہلا تخلص مائل تھا۔ غزل کے علاوہ انھوں نے دوہے اور گیت بھی لکھے ہیں۔ معتمد اعزازی انجمن ترقی اردو پاکستان ہیں۔ عالی صاحب کئی ایوارڈ سے نوازے گئے۔ صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی(شعبہ ادب)۱۹۸۹ء اور اکادمی ادبیات پاکستان کا ’’کمال فن ایوارڈ‘‘۲۰۰۶ء میں ملا۔ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں : ’غزلیں ، دوہے،گیت‘، ’لاحاصل‘، ’جیوے جیوے پاکستان‘(قومی نغمے)، ’دنیا میرے آگے‘، ’تماشا مرے آگے‘،(سفرنامے)، ’نقار خانے میں‘(کالموں کا مجموعہ)، ’اے مرے دشت سخن‘، ’اک گوشۂ بساط‘(شعری مجموعے)، ’حرفے چند‘ (کتابوں پر دیپاچے، تین جلدیں)، ’انسان ‘(طویل نظم)۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:179
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets