aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نام شہزاد احمد اور تخلص شہزاد ہے۔۱۶؍اپریل ۱۹۳۲ء کو امرتسر میں پید ا ہوئے۔ گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے(نفسیات) اور پھر ایم اے(فلسفہ) کی ڈگریاں حاصل کیں۔ ۱۹۵۸ ء تھل ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں اسسٹنٹ ڈائرکٹر ، پبلک ریلشنز کی حیثیت سے ملازمت کا آغاز کیا۔۱۹۶۶ء میں آرٹس کونسل سے متعلق ہوئے۔ بعدازاں ایک سال ٹیلی وژن سے بھی متعلق رہے۔احمد ندیم قاسمی کی وفات کے بعد آپ کا تقرر ادبی ادارہ مجلس ترقی ادب کے صدرنشین کی حیثیت سے ہوا۔ آپ کی تصانیف کے نام یہ ہیں: ’صدف‘، ’جلتی بجھتی آنکھیں‘، ’ادھ کھلا دریچہ‘، ’خالی آسمان‘، ’مذہب ، تہذیب ، موت‘، ’تخلیقی رویے‘۔’ ’جلتی بجھتی آنکھیں‘ ‘پر آدم جی ادبی انعام ملا۔’دیوار پر دستک‘ کے نام سے کلیات شاعری شائع ہوگئی ہے۔تراجم اور غیر نصابی نفسیات کا وقیع کام کرچکے ہیں جو متعدد جلدوں میں شائع ہوچکا ہے۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:262
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets