aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیرِ تبصرہ کتاب "دوسرے جہاں کی آوازیں "مصری ادیب نجیب محفوظ کی پانچ کہانیوں پر مشتمل ہے، جس کو سید علاءالدین نے اردو میں ترجمہ کیا ہے۔ ان کہانیوں میں تاریخی واقعات کی جھلک بھی دکھائی پڑتی ہے، حالانکہ بنیادی طورپر یہ کسی تاریخی واقعہ پر مشتمل نہیں ہیں۔ ان کہانیوں میں بلکہ نجیب محفوظ کی اکثر کہانیوں میں قدیم مصری تہذیب و تمدن کو بڑی خوبصورتی سے پیش کیا جاتا ہے۔ پہلی کہانی خنم کے احوال کی منظر کشی کرتی ہے، خنم میں برائی کی حکومت نافذ ہونے بلند خیالی اور اچھائی کے زوال پزیر ہونے پر کہانی اختتام پذیر ہوتی ہے۔ دوسری کہانی بادشاہ یوسر کف کی ہے، جس میں بادشاہ کی اچھائی رحم دلی وغیرہ خوبیاں ذکر کی گئی ہیں، اس کے علاوہ رشتوں کی صورت حال بھی بخوبی مذکور ہے، کہانیوں کی زبان خوب اور واقعات کو پیش کرنے کا طریقہ دلچسپ ہے، ترجمہ بھی بہت دلکش ہے، البتہ کہیں کہیں ہندی الفاظ بھی ترجمہ میں استعمال ہوئے ہیں، اس کے باوجود ترجمہ خوبصورت ہے، اور عالمی ادب کے اہم فن پاروں سے واقف کراتا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free