aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
خوفناک کہانیاں، خون آشام روحیں، اور دیگر ڈراؤنے قصے اور کہانیاں ہم سب نے اپنے بچپن میں پڑھی ہوں گی۔ انہی مختلف خوفناک کہانیوں اور کرداروں کے درمیان ڈریکولا نامی کردار بھی شامل ہے جس کی کئی کہانیاں ہم بچپن میں ہی پڑھ لیتے ہیں۔ ڈریکولا ایک ایسی روح تھی جو زندہ انسانوں کا خون پیتی تھی ۔ جس انسان کا وہ خون پیتی وہ خون کی کمی کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتا اور مرنے کے بعد وہ بھی انسانوں کا خون پینے لگ جاتا۔ ڈریکولا ایک مشہور کردار ہے اور کئی مصنفین نے اس کردار کے گرد گھومتی کہانیاں لکھی ہیں یہ کہانیاں ہر ذبان کے ادب میں موجود ہیں۔ تاہم یہ کردار اصل میں آئرش مصنف بریم اسٹوکر کی تخلیق ہے۔ ان کا لکھا ناول جس میں اس خون آشام روح کے کردار کو پیش کیا گیا ہے، کا عنوان بھی ڈریکولا ہی ہے۔ یہ ناول 1897 میں لکھا گیا تھا اور بریم اسٹوکر کی وجہ شہرت بھی یہی ناول ہے۔ ڈریکولا کی عوامی مقبولیت کے باعث کئی مصنفین نے اس کردار کو لے کر اپنی اپنی تخلیقات پیش کی ہیں جیسا کہ ہم نے ذکر کیا کہ بچے بچپن میں ہی ڈریکولا کی کئی کہانیاں پڑھ لیتے ہیں۔ تاہم ہر مصنف کی تخلیقی صلاحیت دوسرے سے مختلف ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ جب ہم نے بریم اسٹوکر کے لکھے ڈریکولا ناول کا اردو ترجمہ پڑھا تو ہمیں اندازہ ہوا کہ ڈریکولا کے بارے میں کئی کہانیاں پڑھنے کے باوجود جو مزا اور لطف اس کے اصلی تخلیق کار کے تخیل کو پڑھنے میں ہے وہ کسی اور میں نہیں۔ دوسرے الفاظ میں اصل، اصل ہی ہوتا ہے۔ ہم اس ضمن میں مظہر الحق علوی صاحب کے شکر گزار ہیں کہ ان کے توسط سے اصل ناول کا ترجمہ اردو ذبان کے قارئین تک پہنچا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets