aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب ابن حیات کا ناول ہے جسے مقبول عام ادب کے تناظر میں ہی پڑھنا چاہیے۔ ناول یا کسی بھی نثری تخلیقی فن پارے میں عام طور پر اختتام طربیہ یا المیہ ہی ہوتا ہے۔ مشرقی ذہن مغرب کی بہ نسبت طربیہ اختتام میں زیادہ دلچسپی رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اگر کسی فن پارے میں المیہ خاتمہ ہو تو فن پارہ بہت کار آمد نہیں سمجھا جاتا ہے۔ کم از کم ایک عام قاری کا رویہ تو یہی ہوتا ہے۔ لیکن مذکورہ ناول روش کے برخلاف المیہ خاتمے کا حامل ہے جس میں دو بھائیوں کے انتہائی ایثار کی کامیاب پیش کش کی گئی یے۔ ناول کی زبان رواں اور دلچسپی سب بھری ہوئی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free