aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
معروف شاعرہ اور ماہر تعلیم یاسمین حمید 18مارچ 1951ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والدین پاکستان آرمی میں تھے۔ مختلف شہروں میں تبدیلی ہوتی رہتی تھی اس لیے میٹرک تک سات سکول تبدیل کیے۔ میٹرک ملتان سے کیا۔ ہوم اکنامکس لاہور کالج سے 1972ء میں نیوٹریشن (Nutrition) میں ایم ایس سی (M.Sc.) کی ڈگری حاصل کی اور تدریس کے شعبے سے وابستہ ہو گئیں۔ ان کی شادی تعلیم کے دوران ہی ہوگئی تھی۔ 1979ء سے 1982ء تک کویت میں انٹرنیشنل سکول آف پاکستان سے وابستہ رہیں۔ پھر پاکستان واپس آ گئیں۔ 1986ء میں The Lahore Alma کے نام سے سکول قائم کیا جہاں تین برس کی عمر سے لے کر O Level تک کے بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یاسمین حمید کی اعلیٰ صلاحیتوں اور تدریسی تجربہ کی بنا پر ان کا ادارہ نہایت کامیابی سے رواں دواں ہے۔
یاسمین حمید کو بچپن ہی سے گیت گانے اور شعر پڑھنے کا شوق تھا۔ اردو ادب کے ساتھ ساتھ انگریزی فکشن بھی بہت پڑھا لیکن شاعری اپنیFormal تعلیم مکمل کرنے کے بعد شروع کی۔
اعلیٰ تعلیم یافتہ اور فنون لطیفہ کی شائق یاسمین حمید اگرچہ ایسی آسودہ اور مطمئن خاتون خانہ ہے جس کا محور زیست خوش ذوقی سے آراستہ گھر‘ شوہر اور بچے ہیں۔ تاہم شاعرہ یاسمین نے اپنے لیے الگ جہان تخلیق بھی آباد کر رکھا ہے۔ شائستہ لہجے میں ہم کلام ہونے والی یاسمین حمید نے شخصیت کے نہاں خانے میں تخلیقی سفر کی منزلیں سر کیں تو سائیکی کے لینڈ اسکیپ سے تخلیق کے پھول حاصل کئے۔ ایسے پھول جن کی مہک میں نئے پن کی دلنوازی ہے۔ وہ تخلص کے ذریعہ سے مقطع میں تعلی یا خود نمائی نہ کرنے کے باوجود بھی شعر کو ذات کا استعارہ بنا دیتی ہے۔
یاسمین حمید کی پہلی کتاب ’’پس آئینہ‘‘ 1988ء میں شائع ہوئی۔اس سے پہلے ’’ سیپ‘‘ اور چند دیگر رسائل میں غزلیں چھپ چکی تھیں۔ شاعری کے ساتھ ساتھ ادارت بھی کی۔ اردو سے انگریزی میں تراجم کا سلسلہ بھی باقاعدگی سے جاری ہے۔
ان کی دیگر کتابوں میں ’’ حصار بے در دیوار‘‘ (1991ء)، ’’ آدھا دن آدھی رات‘‘ (1996ء)، ’’فنا بھی ایک سراب ہے‘‘ (2001ء) شامل ہیں۔ انہیں 1996ء میں علامہ اقبال ایوارڈ اور نیشنل ہجری1417 ایوارڈ، 2001ء میں احمد ندیم قاسمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ حکومت پنجاب کی طرف سے فاطمہ جناح ایوارڈ برائے 2006ء بھی مل چکا ہے۔ حکومت پاکستان کی طرف سے 2008ء میں ستارئہ امتیاز سے نوازا گیا۔ ان کی منتخب شاعری پر مشتمل مجموعہ ’’دوسری زندگی‘‘ کے نام سے 2007ء میں شائع ہوا۔
عذرا عباس کی طویل نظم ’’ نیند کی مسافتیں‘‘ کا انگریزی ترجمہVoyages of Sleepکے نام سے 1998ء میں شائع ہوا۔انگلش تراجم پر مشتمل Contemporary Verses from Pakistanاور پانچواں شعری مجموعہ ’’بے ثمر پیرہن کی خواہش‘‘ زیر طبع ہیں۔ ’’Poetic Justice‘‘ کے عنوان سے روزنامہ ’’ڈان‘‘ میں تراجم کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets