aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شاد عارفی کا شمار اردو کے اہم ترین شعرا میں ہوتا ہے ، انہوں نے غزل اور ںظم دونوں ہی اصناف میں طبع آزمائی کی ۔ ان کا اصل نام احمد علی خان تھا ، شاد تخلص کرتے تھے ۔ 1900 میں لوہارو اسٹیٹ میں پیدا ہوئے ۔ شاد کے والد عارف اللہ خاں مذہبی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے افغانستان سے رامپور آئے تھے ، بعد میں رامپور ہی کو اپنا مسکن بنالیا ، شادی بھی یہیں کی ۔ لوہارو میں وہ تھانیدار کی حثیت سے رہے ، شاد کی پیدائش بھی یہیں ہوئی ۔ 1909 میں ملازمت سے سبکدوش ہوکر رامپور آگئے ۔ شاد ابھی 18 برس ہی کے تھے کہ ان کے والد کا انتقال ہوگیا جس کی وجہ سے ان کے گھر میں معاشی مشکلات کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا ۔ شاد کو اپنا تعلیمی سلسلہ دسویں جماعت میں ہی چھوڑنا پڑا اور چھوٹی چھوٹٰی نوکریاں کرکے خاندان کی ضرورتیں پوری کرنے لگے ۔ حالانکہ شاد نے الہ آباد یونیورسٹی سے فاصلاتی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا ۔ شاد نے رامپور اور رامپور سے باہر چھوٹی چھوٹی نوکریاں کیں لیکن وہ آخری عمر تک معاشی مشکلات کا شکار رہے ۔ شاد کی ازدواجی زندگی بھی ناخوشگوار تجربات سے بھری رہی ۔
شاد ایک حساس طبیعت کے مالک تھے ۔ ان کی شاعری میں پایا جانے والا گداز خود ان کی زندگی سے بھی آیا ہے اور ان کے آس پاس بکھری ہوئی سماجی اور سیاسی ناہمواریوں سے بھی ۔ شاد کے یہاں غزل صرف عشق کے معاملات کے بیان تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس کا دائرہ بہت وسیع ہے ۔ شاد عارفی کے مکاتیب اور مضامین بھی خاصی اہمیت کے حامل ہیں ۔ ان کے مکاتیب سے ان کے عہد کے ادبی و سماجی ماحول کا اندازہ ہوتا ہے
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets