aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو کے نقادوں میں ایک اہم نام احتشام حسین صاحب کا ہے ۔احتشام حسین ساری زندگی افادی ادب کے قائل اور ترقی پسند تحریک کے حامی رہے،ان کا مطالعہ کافی وسیع تھا، ادب کے علاوہ تاریخ، سیاست ،اقتصادیات اور عمرانیات پر گہری نظر تھی ۔زیر نظر کتاب "اعتبار نظر" ان کے تنقیدی اور ادبی مضامین کا مجموعہ ہے ۔ اس کتاب میں امریکی تنقید، مسلمانوں کی آمد سے پہلے ہند آرائیوں کے حالات، اودھ کی ادبی فضا،داغ کا رام پور،اردو شاعری میں قومیت،نیا ہندی ناٹک، غزل نما،رومانوی افسانہ نگار، امیر خسرو اور حافظ محمو دشیرانی،اردو افسانہ ،خوجی ،غالب کی بت شکنی،ادب اور جمود، اصول نقد ،ماضی کا ادب اور نئے تنقیدی رد عمل وغیرہ جیسے مختلف موضوعات پر مضامین شامل ہیں۔
نام سید احتشام حسین رضوی، پروفیسر۔۲۱؍اپریل ۱۹۱۲ء کو اترڈیہہ ضلع اعظم گڑھ میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم برائے شرفا اور رؤسا کے دستور کے مطابق مکتب میں ہوئی۔ انگریزی تعلیم کی ابتدا علی گڑھ سے ہوئی۔ ہر درجے میں انعام ملتا رہا۔ انٹرمیڈیٹ کے بعد الہ آباد آگئے۔ ۱۹۳۶ء میں الہ آباد یونیورسٹی سے ایم اے(اردو) اس امتیاز کے ساتھ پاس کیا کہ پوری یونیورسٹی میں اوّل آئے۔ وہ ادیب، نقّاد، مترجم کے علاوہ شاعر بھی تھے۔ الہ آباد یونیورسٹی میں شعبہ اردو کے صدر رہے۔ یکم دسمبر۱۹۷۲ء کو الہ آباد میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے چند نام یہ ہیں: ’’اردو ادب کی تنقیدی تاریخ‘‘، ’’اردو لسانیات کا خاکہ‘‘ ، ’’تنقیدی جائزے‘‘، ’’تنقیدی نظریات‘‘، ’’تنقید اور عملی تنقید‘‘، ’’راویت اور بغاوت‘‘، ’’روشنی کے دریچے‘‘، ’’ہندوستانی لسانیات کا خاکہ‘‘، ’’ادب اورسماج‘‘۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:35
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets