aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب میں "فہرست مخطوطات شیرانی" حافظ محمود شیرانی کے فراہم کردہ مخطوطات کی فہرست ہے۔ یہ مخطوطات محمود شیرانی سے ۱۹۴۲میں 'مخطوطات دانش گاہ پنجاب لاہور' نے خرید لئے تھے، لیکن ابھی تک اس کی فہرست شائع نہیں ہوئی تھی، چنانچہ محمد بشیر حسین نے کو یہ ذمہ داری دی گئی، اور انہوں نے اس فہرست کو تین جلدوں میں مرتب کیا ہے۔ ان جلدوں میں نادر و نایاب مخطوطات شامل ہیں، جو مختلف علوم و فنون پر مشتمل ہیں، یہ مخطوطے فارسی اور اردو زبان میں ہیں، ان میں بعض مخطوطے ایسے ہیں، جن کا ایک ہی نسخہ دستیاب ہے، بعض پر کام ہوچکا ہے، بعض ابھی بھی مخطوطہ کی ہی شکل میں موجود ہیں۔ اس کے علاوہ اسلامی علوم پر مشتمل مخطوطات کی فہرست بھی شامل ہے۔ ان تینوں جلدوں کی فہرست دیکھنے کے بعد حافظ محمود شیرانی کے تحقیقی کام کی وسعت کا اندازہ ہوتا ہے۔ تحقیق کا کام کرنے والوں کے لئے یہ ایک قیمتی سرمایہ ہے، جس سے وہ اپنی ضرورت کے مطابق مخطوطہ کو پہچان کر استفادہ کی جانب رجوع کرسکیں، محمد بشیر حسین محنت طلب کام انجام دیا ہے، اور اردو داں طبقہ کے کو ایک وقیع سرمایہ سے باخبر کرایا ہے۔
حافظ محمود شیرانی کا اردو کے نامور محققوں میں شمار ہے۔ تحقیق سے ان کی طبیعت کو فطری مناسبت تھی۔ ان کا وطن پنجاب ہے۔ وہیں ان کا قیام رہا۔
شیرانی نے اردو کی پیدائش کے بارے میں یہ نظریہ پیش کیا ہے کہ اردو پنجاب سے نکلی۔ انہوں نے مثالوں سے ثابت کیا کہ اردو اور پنجابی میں بہت یکسانیت ہے اور یہ اس کا ثبوت ہے کہ اردو کے مولد پنجاب ہے۔ ان کی کتاب کا نام ہے ’’پنجاب میں اردو‘‘ ان کی ایک اہم تحقیقی کتاب پرتھوی راج راسو پر ہے۔ قدرت اللہ قاسم کے تذکرے ’’مجموعۂ نغز‘‘ کا واحد نسخہ پنجاب یونیورسٹی لائبریری لاہور میں محفوظ تھا۔ انہوں نے بڑی محنت اور دیدہ ریزی کے ساتھ اسے ترتیب دے کر شائع کیا۔
شیرانی عربی، فارسی کے بڑے عالم تھے اور ان کا مطالعہ بہت وسیع تھا۔ چنانچہ وہ محققین و مصنفین کی غلطیوں پر بہت آسانی سے انگلی رکھ دیتے تھے۔ مولانا آزاد، علامہ شبلیؔ وغیرہ کی غلطیوں کی انہوں نے خاص طور پر گرفت کی ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets