aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
جب بھی ہمارے سامنے ترقی پسند تحریک کا ذکر ہوتا ہے تو ہمارے ذہن میں فیض احمد فیض کا نام گردش کرنے لگتا ہے۔ جنہوں نے پہلی بار اردو غزل کو محبوب گلیوں سے نکالتے ہوئے دار و رسن کا مزہ چکھایا اور اردو نظم کو نئے موضوعات عطا کیے ۔ اسی لیے مجروح سلطانپوری نے انہیں ترقی پسند تحریک کا میر تقی میر قرار دیا۔فیض ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ انہوں نے تنقیدی مضامین ، صحافت میں ادارئیے، دیباچے اور ثقافت پر پوری کتابیں لکھی۔ اس کے علاوہ سفرنامے اور آپ بیتی بھی لکھی۔ یہ تمام نگارشات نایاب ہیں۔ مگر انہیں اردو نثر میں وہ اہمیت حاصل نہیں ہو پائی جو ان کی شاعری کو حاصل ہوئی۔مذکورہ کتاب ڈاکٹر عزیزہ بانو کی تحقیقی کتاب ہے ۔ جس میں فیض کی نثری تخلیقات پر لکھے گئے مضامین کو جمع کیا گیا ہے۔ بقول مصنفہ، فیض کی نثری تخلیقات پر یہ مجموعہ تنقیدی نہ ہو کر تجزیاتی ہے۔ کیونکہ ان کا مقصد قاری کو فیض کے خیالات اور نظریات سے واقف کرانا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free