aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
زیر نظر کتاب "فیض: حبیب عنبر دست" اشفاق حسین کی کتاب ہے۔ اشفاق حسین کو فیض سے ایک والہانہ لگاو ہے۔ انہوں نے فیض پر بہت کچھ لکھا بلکہ ان کو ماہر فیض سمجھنا چاہئے۔ اس کتاب میں فیض کے سلسلے میں مصنف کے ذاتی تآثرات، مشاہدات اور ملاقاتوں کی رودار شامل ہیں۔ کتاب اشفاق حسین کی دیگر کتابوں کی طرح فیض شناسی کے باب میں کافی اہم ہے۔ کتاب کے آغازمیں 'سر آغاز' کے تحت ڈاکٹر سید جعفر احمد کا تحریر کردہ دیباچہ ہے جس میں زیر تبصرہ کتاب اور مصنف کے بارے میں جامع گفتگو کی ہے۔ پیش لفظ کے تحت خود مصنف نے کتاب کے تعلق سے اظہار خیال کیاہے۔ اس کتاب کا پہلا حصہ 'فیض ٹورنٹو میں' فیض کے ٹورنٹو میں قیام کے پس منظر میں لکھا گیا ہے۔ دوسرا حصے میں دو مضامین شامل ہیں۔ کتاب کا تیسرا اور آخری حصہ ایک بات چیت پر مشتمل ہے۔ یہ مکالمہ اشفاق حسین اور خالد سہیل کے درمیان ہے۔ مجموعی طور پر 17 مضامین پرمشتمل یہ کتاب فیض شناسی پر ایک سند کی حیثیت رکھتی ہے۔
اشفاق حسین نام اورتخلص اشفاق ہے۔یکم جنوری ۱۹۵۱ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ جیکب لائن گورنمنٹ ہائی اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں کراچی گورنمنٹ کالج، ناظم آباد، نیشنل کالج اور سلامیہ کالج سے تعلیمی منازل طے کرتے ہوئے جامعہ کراچی سے اردو میں ایم اے کیا۔ ملازمت کے سلسلے میں گورنمنٹ کالج، کورنگی، کراچی اور آرٹس کونسل، کراچی سے وابستہ رہے۔مارچ۱۹۸۰ء میں کینیڈا چلے گئے جہاں ان کی ٹریول ایجنسی ہے۔ کینیڈا سے’’اردوانٹرنیشنل‘‘ کا اجرا کیا جو ۱۹۸۲ء سے ۱۹۸۷ء تک جاری رہا۔ شاعری کے علاوہ انھوں نے تنقیدی مضامین بھی لکھے ہیں۔ ان کی تصانیف کے چند نام یہ ہیں: ’’ہم اجنبی ہیں‘‘(شعری مجموعے)، ’’فیض ایک جائزہ‘‘، ’’فیض کے مغربی حوالے‘‘(دوجلدوں میں)۔ کینیڈا سے کچھ نئی اور پرانی نظموں کا ترجمہ انگریزی میںThat Day Will Dawnکے نام سے شائع ہوا۔ بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد دوم)،محمد شمس الحق،صفحہ:405
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets