aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
فیض کی شاعرانہ قدروقیمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ان کا نام غالب اور اقبال جیسے عظیم شاعروں کے ساتھ لیا جاتا ہے۔ان کی شاعری نے ان کی زندگی میں ہی سرحدوں،زبانوں،نظریوں اور عقیدوں کی حدیں توڑتے ہوے عالمگیر شہرت حاصل کر لی تھی۔جدید اردو شاعری کی بین الاقوامی شناخت انہی کی مرہون منت ہے۔ان کی آواز دل کو چھو لینے والے انقلابی نغموں،حسن و عشق کے دلنواز گیتوں،اور جبر و استحصال کے خلاف احتجاجی ترانوں کی شکل میں اپنے عہد کے انسان اور اس کے ضمیر کی مؤثر آواز بن کر ابھرتی ہے۔غنایئت اور رجائیت ٖفیض کی شاعری کے امتیازی عناصر ہیں۔ خوابوں اور حقیقتوں،امیدوں اور نامرادیوں کی کشاکش نے ان کی شاعری میں گہرائی اور تہ داری پیدا کی ہے۔ان کا عشق درد مندی میں ڈھل کر انسان دوستی کی شکل اختیار کرتا ہے اور پھر یہ انسان دوستی اک بہتر دنیا کا خواب بن کر ابھرتی ہے۔ان کے الفاظ اور استعاروں میں اچھوتی دلکشی،سرشاری اور پہلوداری ہے۔یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ فیض نے شاعری کا اک نیا دبستاں قائم کیا۔ زیر نظر کتاب میں فیض احمد فیض کے کلام کا تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے ، ساتھ ہی ساتھ فیض کے کلام کی فکری و فنی قدروں کا تجزیہ کیا گیا ہے تاکہ ادب کی تاریخ میں دور جدیدکے سب سے مشہور شاعر کی حیثیت و اہمیت کا تعین ہو سکے ۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets