aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
کہتے ہیں کہ ہر ایک چیز کا کوئی نہ کوئی منبع و مبدا ہوتا ہے ۔ ہر ظاہری وباطنی شے اپنا سِرا رکھتی ہے۔ انسا ن وطن کی نسبت سے مادر وطن لکھتا ہے تو تعلیمی ادارہ کی نسبت سے بھی مادر عملی لکھ کر خراج تحسین پیش کرتا ہے ۔اسی طریقہ سے کہاجاتا ہے کہ فلسفہ تمام علوم کی ماں ہے۔ ہر چیز کا کوئی نہ کوئی فلسفہ ہوتا ہے لیکن نفس فلسفہ کس کوکہتے ہیں۔ اس کے لیے ہر زبان میں کئی کتابیں مل جائیںگی اور فلسفہ کا سرا افلاطو ن و ارسطو تک پہنچے گا ۔کیونکہ دینا میں فلسفہ کے معلمین اول وہی لوگ ہیں۔ ہر علم میں اس علم کی کسی خاص عنصر سے فلسفیانہ اندازمیں بحث کی جاتی ہے جیسے علم ہیئت میں اجرام سماوی سے، ارضیات میں زمین اور چٹانوں سے اور نفسیات میں ذہن ونفس سے جہاں احساس ارادہ اور عقل کی ماہیت پر غور کیا جاتا ہے ۔ الغرض یہ فلسفہ پر مختصر سی کتاب ہے جس میں قرآن اور فلسفہ ، فلسفہ کیا ہے؟ ہم فلسفہ کیوں پڑھیں اور فلسفہ کی دشواریوں پر تحریریں ہیں ۔ فلسفہ سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک عمدہ کتاب ہے جس میں سادگی سے قاری کے ذہن میں اتر نے کی کوشش کی گئی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free