aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اس بات پر تقریباً سبھی اہل علم کا اتفاق ہے کہ غالب اردو کی شعری روایت کے سب سے بڑے شاعر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی شاعری پر الہام، فلسفے اور مابعد الطبیعیات جیسے تمغے سجتے رہے ہیں۔ اسی نوع کی کوشش اس کتاب میں احمد رضا صاحب نے بھی کی ہے اور انہوں نے اس کتاب میں فلسفی غالب کی تلاش و جستجو ہی کی ہے۔ یہ بات بھی ہر کس و ناکس جانتا ہے کہ غالب کو جیتے جی وہ پذیرائی نہیں ملی جو انہیں بعد از مرگ نصیب ہوئی۔ اس کی بڑی وجہ ان اپنی ہم عصر شعری روایت سے ہٹ کر شعر کہنا تھا۔ اس کتاب میں رضا صاحب نے خدا کے فلسفیانہ تصور، غلطی ہائے مضامین، نظام عالم حیات، جبر و اختیار، دام خیال، حسن خود بیں، شمع سخن اور زندہ و جاوید غالب جیسے دقیق اور فلسفیانہ موضوعات پر خاطر خواہ روشنی ڈالی ہے۔ تفہیم غالب میں یہ ایک اہم اضافہ ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free