aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
مصنف بہار کے ان ادیبوں میں ہیں جنہوں نے اپنے علم وفضل اور تنقیدی نگاہ کے بل پر اپنا مقام بنایا۔ اردو اور فارسی کے سند یافتہ اور پروفیسر کے ساتھ قادر الکلام شاعر ہیں۔ ان کے متعدد تنقیدی مضامین کے علاوہ تنقید و دیگر موضوعات پر چھ کتابیں شائع ہو چکی ہیں جن میں زیر نظر کتاب بھی شامل ہے۔ اس کتاب میں مقدمے کے طور پر فن تنقید سے متعلق اہم اور ضروری باتیں دی گئی ہیں اور اس کے بعد عملی تنقید کے نمونے کے طور پر منفرد ناقدین کی مختلف تحریریں بھی جمع کی گئی ہیں۔ ظاہر ہے ان تحریروں سے اردو کے طالب علم مستفیض ہوں گے ۔ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے ۔ پہلے حصے میں طویل اور جامع مقدمہ ہے اور پھر تنقید کے متنوع مضامین ہیں۔ اس کے علاوہ تقابلی اور تجزیاتی تنقید اور اردو تنقید نگاری پر بھی بات کی گئی ہے۔ دوسرے حصے میں تنقیدی مضامین سے متعلق سات مضامین ہیں اور ان میں نظیرؔ اکبرآبادی ، فیضؔ ، پریم چند، انیسؔ و دبیرؔ جیسے قد آور اشخاص کے کلام سے استدلال کیا گیا ہے اور بتایا گیا ہے کہ فن تنقید کی حقیقت کیا ہے اور یہ بھی بتایا ہے کہ تنقیدی مضامین میں کن لوازمات کی ضرورت ہوتی ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free