aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نور الحسن نقوی کی کتاب کا تعارف لکھنا اتنا ہی مشکل ہے جتنا ان کی شخصیت پر لکھنا ۔کیوں کہ وہ جو لکھتے ہیں اصول بن جاتا ہے،خاص طور پر تنقیدی حوالے سے۔ ان کی یہ کتاب مبانی تنقید پر مبنی ہے، اور تنقید، فن پارے کو زندہ رکھنے کے لئے اتنی ہی ضروری ہے جتنی کہ زندہ انسان کے لئے سانس لینا ضروری ہے ۔جس طرح فن پارے کو نکھارنے اور اس کی اہمیت و افادیت کے لئے تنقید ضروری ہے اسی طرح تنقیدی اصولوں کا تعین بھی ضروری ہے ۔ اس کتاب میں نور الحسن تنقیدی اصول پر بحث کرتے ہیں ۔ اس کے پہلے حصہ میں اصول تنقید اور دبستان تنقید ، اور تنقید کی اقسام اور اردو تنقید کے اولین نمونے کے تحت بات کی گئی ہے ۔ اور دوسرے حصہ میں اردو کے معروف تنقید نگاروں کی تنقید نگاری پر سیر حاصل بحث کی گئی ہے ۔ یہ کتاب ایک ادب کے طالب علم کے لئے اتنی ہی اہمیت کی حامل ہے جتنی کہ ادب پڑھنے کی ۔ نور الحسن نے اس کتاب میں تاثراتی تنقید جمالیاتی تنقید ، مارکسی ، ترقی پسند ، نفسیاتی ، سائنٹفک ، اسلوبیاتی، ساختیاتی مشرقی، مغربی تنقیدات کے تحت بہت ہی اچھی بحثوں کو جگہ دی ہے.
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free