aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
بیسویں صدی میں اردو غزل کو حیاتِ نو بخشنے والوں میں فانی کا نام سر فہرست رکھا جا سکتا ہے ۔جو چیز فانی کو معاصر غزل گو شاعروں سے ممتاز کرتی ہے وہ ان کی فکر اور ان کا مخصوص تصور حیات و مرگ ہی نہیں بلکہ ان کی فنکارانہ عظمت بھی ہے۔ زیر تبصرہ کتاب فانی بدایونی کی حیات ،شخصیت اور شاعری پر تنقیدی کتاب ہے۔ جس کو مغنی تبسم نے تحریر کیا ہے۔ جس کی وجۂ تسمیہ مصنف نے یہ بتائی ہے کہ بیسویں صدی کے تنقید نگاروں کو معاصر غزل گو شاعروں پر جیسی اور جتنی توجہ صرف کرنی چاہئے تھی، انھوں نے نہیں کی اور ابھی تک فانی کی حیات اور شاعری پر مستقل نوعیت کی کوئی ایسی تصنیف شائع نہیں ہے۔ جو تنقید یا سوانح کے نقطۂ نظر سے قابل اعتبار ہو۔ یہ کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے۔ پہلے حصے کو تین ابواب میں تقسیم کیا گیا ہے۔ جس میں شخصیت اور حیات کے پہلووَں کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ دوسرے حصے میں خالص شاعری پر تفصیلی گفتگو کی گئی ہے۔ جس میں فانی کے شاعری کو مختلف ادوار میں تقسیم کرکے ان کا جائزہ لیا گیا ہے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets