aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
صوبہ مہاراشٹر سے تعلق رکھنے والے اس کتاب کے مصنف کو ماہر لسانیات ، شاعر اور نقاد کے زمرے میں رکھا جاتا ہے۔ ان کی زیر نظر کتاب میں بتایا گیا ہے کہ زبان و ادب کا مطالعہ کرتے ہوئے کثیر تعداد میں ان اصطلاحات سے سابقہ پڑتا ہے جن میں بعض عام فہم ، بعض مشکل اور بعض مبہم مفہوم ہوتے ہیں۔اصطلاحات کے مشکل ہونے کے سبب قاری ادب کے مطالعے میں ادیب یا شاعر یا ناقد کے خیال تک نہیں پہنچ پاتا ہے۔ ان دشواریوں کو حل کرنے کے مقصد سے اس کتاب میں ادبی اصطلاحات کی معنویت اجاگر کرنے اوراس سے قاری کو متعارف کرانے کی سعی ہوئی ہے اور اس میں ان اصطلاحات کو شامل کیا گیا ہے جو اردو میں عام طور پر استعمال ہوتی ہیں۔ اس فرہنگ میں ادبی ، فنی اور علمی اصطلاحات کا احاطہ کیا گیا ہے ۔ اس نظریے کے تحت کہ تمام اصطلاحات کسی نہ کسی طرح ادب سے ضرور مربوط ہوتے ہیں ۔ تمام اصطلاحات حروف تہجی کے اعتبار سے مرتب کی گئی ہیں۔ لہٰذا کتاب میں جس اصطلاح کو تلاش کرنا مقصود ہو حرف تہجی کے سہارے آسانی سے تلاش کیا جاسکتا ہے۔
سلیم شہزاد دور حاضر کے ممتاز ناقد، 'محقق ، شاعر ، ادیب ،'افسانہ نگار ، ناولیسٹ، ماہرلسانیات اور ماہرتعلیم ہیں آپ یکم جون 1949ء کو دھولیہ، مہاراشٹر ،بھارت میں پیدا ہوئے. انھوں نےمالیگاﺅں میں تعلیم حاصل کی اور درس و تدریس کا پیشہ اختیار کیا. اردو اور انگریزی ادب کی تمام اصناف پر ان کی گہری نظر ہے۔ تنقیدی کتابوں کے علاوہ انھوں نے لغات اور اردو قواعد پر بھی کتابیں لکھیں. فرہنگ ادبیات، دعا پر منتَشر، جیم سے جملے تک، ویر گاتھا، تزکیہ، کشفیہ، دشتِ آدم، فرہنگ لفظیات غالب ان کی مشہور کتابیں ہیں۔ ان کا شمار جدید شعرا میں ہوتا ہے۔ انھوں نے آزاد نظم میں تجربات کیے ہیں۔ ان کی نظموں کی شعری لفطیات عربی فارسی ترکیبوں سے ایک خاص اسلوب بناتی ہے.
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets