aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو ادب میں رشید قیصرانی کا شمار جدید شعراء میں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے اردو شاعری کے مروجہ استعاروں، تشبیہوں، تمثیلوں، تراکیب اور الفاظ ترک کر کے نئی طرز پر شاعری کی عمارت کھڑی کی ہے اور قارئین کو حیرت میں ڈال دیا۔ ان کا اسلوب بھی اچھوتا ہے۔ اس لیے ڈاکٹر انور سدید نے رشید قیصرانی کے بارے میں کہا ہے کہ ’’رشید قیصرانی نے اردو غزل کو نئی زمینیں، نئی تماثیل اور نئے علام و رموز عطا کیے ہیں۔" زیر نظر کتاب فصیلِ لب رشید قیصرانی کا پہلا شعری مجموعہ ہے۔ اس مجموعے میں کل ساٹھ غزلیں شامل کی گئی ہے۔ کتاب کا پیش لفظ وزیر آغا نے تحریر کیا ہے۔ جس میں انہوں نے رشید قیصرانی کی شاعری پر واضع گفتگو کرتے ہوئے ان کے شعری محاسن پر بات کی ہے۔ شاعری کا ذوق رکھنے والے حضرات اس کتاب سے ضرور استفادہ کریں اور جدید غزل کے نئے رنگ دیکھیں۔
13؍دسمبر 1930ء کو تونسہ شریف کے علاقے کوٹ قیصرانی میں پیدا ھوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم کوٹ قیصرانی میں ھی حاصل کی۔ آپ نے پاکستان کی فضائیہ میں بھی خدمات انجام دیں۔ اسی کے عشرے کے اوائل میں اپنے اسلام آباد کے قیام میں راولپنڈی اسلام آباد کے بڑے بڑے مشاعروں میں شرکت کی جہاں انکے ہمعصروں میں جمیل ملک، احمد شمیم، احمد ظفر، سید فیضی اور ایسے ہی مستند شعر گو شامل تھے۔ رشید قیصرانی سات شعری مجموعوں کے خالق تھے تاہم اس ادبی تجارت اور بے بصر عہد کی چیرہ دستیوں کی وجہ سے بہت عرصہ گوشہ نشینی کا شکار رھے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets