aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب مشہور خاکہ نگار عابد سہیل کی کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ ان کا شمار ان شخصیتوں میں ہوتا ہے جنہوں نے صحافت، تنقید ، افسانہ اور متعدد اصناف میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کا جوہر دکھایا ہے۔ان کی متعدد کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ زیر نظر کتاب میں انہوں نے سات افسانوں کے تجزیات کے علاوہ افسانہ کی تنقید پر چند مباحث پیش کیے ہیں۔ مسلسل تین مباحث پیش کرنے کے بعد کچھ مضامین بھی ہیں جیسے " تہذیب ، ثقافت اور افسانہ " اسی طرح "اردو افسانہ مسائل اور رجحانات" ۔ مجموعہ میں جدید ناول کے فن پر بھی مطالعہ پیش کیا گیا ہے اور انتہائی محققانہ انداز میں بات کی گئی ہے۔ مضامین کے تجزیہ میں کسی ایک صنف کو دوسرے پر فنی درجہ بندی سے قطعی گریز کیا گیا ہے۔ چونکہ عام طور پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ جب کوئی تجزیہ نگار اپنے تجزیہ میں کسی ایک طرف جھکتا ہے تو اس پرفوقی درجہ بندی کا الزام لگتا ہے۔ غالباً اسی وجہ سے مصنف نے "پیش لفظ " میں ہی انتہائی صفائی سے بیان کر دیا ہے کہ ان کے نزدیک شاعری ، افسانہ یا دوسری ادبی اصناف کی برتری محض مشمولات کی نوعیت پر مبنی ہے ،کسی ایک صنف کی ہمنوائی کا سوال ہی نہیں ۔ مصنف نے کھلے طور پر اپنے موقف کا اظہار کردیا ہے کہ شاعری کے بغیر ادب کا تصور ناممکن ہے بالکل اسی طرح جیسے افسانہ، ڈرامہ اور ناول کے بغیرادب کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets