aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب ایسی کتابوں میں سے ہے جو بار بار پڑھے جانے کا تقاضہ کرتی ہیں۔زندگی بھر وارث علوی کا سروکار فکشن کے پڑھنے اور اس کی تنقید سے رہا ہے۔وارث علوی نے ایک مضمون لکھا تھا ’ناول بن جینا بھی کوئ جینا ہے‘یہ مضمون فکشن اور اس سے وابستہ مسائل میں ان کے جنون کو ظاہر کرتا ہے۔اسی لئے ہمارے نزدیک وارث علوی کی تحریریں ایک جینوین لکھنے والے کی تحریریں ہیں۔ کسی بھی لکھنے والے سےاتفاق اور اختلاف تو قاری کی اپنی آزادی کے ذیل میں آتا ہے۔آپ اس کتاب کو پڑھئے اور اپنی اس آزادی کے پورے حق کے ساتھ پڑھئے اور اس سوال پر بھی گفتگو کیجئے کہ یہ تحریریں فکشن تنقید کے نئے مباحث کے عام ہونے کے بعد کہاں کھڑی ہیں ۔ ہم جلد ہی وارث علوی کی اور کتابیں بھی آپ تک پہنچائیں گے۔