aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پروفیسر سیدہ جعفر اردو کی مایہ ناز استاد ،محقق اور نقاد رہی ہیں۔ تحقیق و تنقید میں ان کی ۳۳ کتابیں اس بات کا پتہ دیتی ہیں کہ تمام عمر وہ نہ صرف اپنے کام میں مصرو ف رہی ہیں بلکہ بعد آنے والوں کے لئے نشان راہ بھی متعین کئے ۔انھوں نے تاریخ اردو ادب پر جو کام کیا ہے وہ ان کا لازوال کارنامہ ہے۔ماضی کی گرد میں گم شدہ دفینوں کی دریافت اور بازیافت انکی عرق ریزی اور جاں فشانی کا ثبوت ہے۔ اگر چہ کہ دکنی انکی دلچسپی کا خاص موضوع رہا ہے لیکن متقدمین سے عہد حاضر تک کے اردو مشاہیر کو انھوں نے روشناس کروانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں رکھا۔ پروفیسر سیدہ جعفر کی شائستہ گوئی اور بائستہ چشمی اُن کے مزاج اور تحریروں کا خاصہ رہا ہے۔وہ ایک سنجیدہ اور مدبر ذوق کی خاتون تھیں۔شب وروز انتھک محنت اورعلم دوستی کی مثال کم کم ہی دیکھنے کو ملتی رہی ۔