aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
فراق اس اعتبار سے منفرد و ممتاز شخصیت ہیں کہ وہ بیک وقت شاعر اور نقاد دونوں شمار کیے جاتے ہیں۔ فرمان فتح پوری اپنی کتاب (جوش ملیح آبادی اور فراق گورکھپوری) میں فراق کے متعلق لکھتے ہیں، کہ "حالی اور فراق کے سوا کوئی بھی بیک وقت اپنے عہد کا ممتاز شاعر اور ممتاز ناقد نہ بن سکا"۔فراق کی تنقید تاثراتی تنقید کے زمرے میں آتی ہے۔ان کے یہاں انگریزی تنقید کا کافی اثر ہے۔فراق کی تنقید پر مغربی تنقید کے اثرات بہت واضح ہیں۔ حالانکہ انھوں نے جس زمانے میں تنقید نگاری کا آغاز کیا اس وقت ناقدین کی اکثریت کا مغربی ادب کا مطالعہ زیادہ گہرا نہ تھا۔ فراق کے بیشتر معاصرین فکری طور پر آزاد، حالی اور شبلی کا تتبع کر رہے تھے اور ان کی تحریروں میں اِنھیں قد آور شخصیات کا پرتو نظر آتا ہے۔ فراق نے اپنے معاصرین کے برخلاف مغربی افکار و نظریات سے استفادے پر زور دیا۔زیر نظر کتاب مہتاب عالم کی تحقیقی و تنقیدی کتاب ہے، اس کتاب میں انھوں نے فراق کی تنقید نگاری پر بحث کی ہے۔ یہ کتاب سات ابواب پر مشتمل ہے۔ جن میں فراق کی سوانح حیات سے لیکر ان کے تنقیدی نظریہ کو واضح کیا گیا ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free