aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
شفیق فاطمہ شعریٰ حیدرآباد کی معروف شاعرہ تھیں۔ انھوں نے دانشورانہ موضوعات، مذہب اور تصوف پر شاعری کی انھوں نے اپنی نظموں میں عورتوں کے عکس کو مذہبی حوالات کے ساتھ پیش کیا ہے۔ ان کی شاعری میں علامتی انداز کی وجہ سے خاموش احتجا ج اور التجا کے نمونے دیکھنے کو ملتے ہیں جو نمونے امن کا پیغام دیتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ "گلہ صفورہ "شفیق فاطمہ شعریٰ کا پہلا شعری مجموعہ ہے یہ مجموعہ 1965 میں لکھا گیا تھا۔ تاہم کتابی شکل میں 1987 میں منظر عام پر آیا۔ "گلۂ صفورہ" میں ان کی شادی سے پہلے کی لکھی ہوئی نظمیں شامل ہیں۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free