aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
نذیربنارسی کا شمار نظم اور غزل کے معروف ترین شاعروں میں ہوتا ہے۔انہوں نے اپنی نظموں کے موضوعات اپنے آس پاس بکھری ہوئی زندگی کے حقیقی رنگوں سے چنے۔ انہوں نے اپنے وقت کی اہم سیاسی، سماجی ،علمی اور ادبی شخصیات پر طویل طویل نظمیں بھی لکھیں۔ نذیر کی شاعری ایک طور سے ان کے عہد کی سیاسی ، سماجی اور تہذیبی اتھل پتھل کی تخلیقی دستاویز ہے۔ نذیر کی شاعری میں گنگا جل کی پاکیزگی، بنارس کے بت خانوں اور شنکرجی کی عظمت کا خاص طور سے ذکر کیا گیا ہے۔ زیر نظر کتاب حب الوطنی اور قومی یکجہتی سے متعلق ان کی نظموں کا یہ پہلا مجموعہ "گنگ و جمن" کے نام سے منظرِ عام پر آیا۔ اس پر فراق گورکھپوری کا فکرانگیز اور وقیع دیباچہ اور احتشام حسین صاحب کا لکھا ہوا تعارف نامہ بھی ہے۔
نذیر بنارسی کا شمار نظم اور غزل کے معروف ترین شاعروں میں ہوتا ہے۔ وہ 25 نومبر 1909 کو بنارس میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد بنارس کے مشہور طبیب تھے ۔ نذیر بھی طبابت کے اس آبائی پیشے سے وابستہ ہوگئے۔ شاعری میں نذیر کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے اپنی نظموں کے موضوعات اپنے آس پاس بکھری ہوئی زندگی کے حقیقی رنگوں سے چنے۔ انہوں نے اپنے وقت کی اہم سیاسی، سماجی ،علمی اور ادبی شخصیات پر طویل طویل نظمیں بھی لکھیں۔ نذیر کے شعری مجموعے ’گنگ وجمن‘ راشٹر کی امانت راشٹر کے حوالے‘ ’جواہر سے لال تک‘ ’ غلامی سے آزادی تک‘ اور ’کتاب غزل‘ کے نام سے شائع ہوئے۔ نذیر کی شاعری ایک طور سے ان کے عہد کی سیاسی ، سماجی اور تہذیبی اتھل پتھل کا تخلیقی دستاویز ہے۔ 23 مارچ 1996 کو بنارس میں انتقال ہوا۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets